کسی سے ہاتھ کسی سے نظر ملاتے ہوئے
کسی سے ہاتھ کسی سے نظر ملاتے ہوئے
میں بجھ رہی ہوں روا داریاں نبھاتے ہوئے
کسی کو میرے دکھوں کی خبر بھی کیسے ہو
کہ میں ہر ایک سے ملتی ہوں مسکراتے ہوئے
عجیب خوف ہے اندر کی خامشی کا مجھے
کہ راستوں سے گزرتی ہوں گنگناتے ہوئے
کہاں تک اور میں سمٹوں کہ عمر بیت گئی
دل و نظر کے تقاضوں سے منہ چھپاتے ہوئے
نہیں ملال کہ میں رائیگاں ہوئی ہوں نورؔ
بدن کی خاک سے دیوار و در بناتے ہوئے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 08.08.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.