کسی سے عشق دشمن کا گلہ کیا
کسی سے عشق دشمن کا گلہ کیا
نہیں جب ربط تو پھر مدعا کیا
ہر اک شے میں تجھی کو دیکھتے ہیں
ہمارے واسطے اچھا برا کیا
ضرورت کیا ہے سمجھے کون زاہد
روا کیا ہے یہاں پر ناروا کیا
اسے ظالم سمجھ کر دل دیا تھا
تو پھر اب کم نگاہی کا گلہ کیا
غم دنیا کی مانا ہے دوا عشق
مگر پھر درد الفت کی دوا کیا
بہت پچھتائے تم سے دل لگا کر
بجز رنج و الم ہم کو ملا کیا
نہ ہوگی کیا کبھی امید پوری
نہ ہوگا مہرباں وہ بے وفا کیا
سبھی انسان ہیں اللہ کے بندے
جہاں میں آشنا نا آشنا کیا
فقط اک دل ہے وہ ہے نذر تیری
ہمارے پاس ہے اس کے سوا کیا
نگاہ ناز سے دل بچ بھی جائے
مگر گھائل نہ کر دے گی ادا کیا
لٹا کر چل دیا گھر بار ہاجرؔ
اسے بیٹھے بٹھائے یہ ہوا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.