کسی سے کیا کہیں سنیں اگر غبار ہو گئے
کسی سے کیا کہیں سنیں اگر غبار ہو گئے
ہمیں ہوا کی زد میں تھے ہمیں شکار ہو گئے
سیاہ دشت خار سے کہاں دو چار ہو گئے
کہ شوق پیرہن تمام تار تار ہو گئے
یہاں جو دل میں داغ تھا وہی تو اک چراغ تھا
وہ رات ایسا گل ہوا کہ شرمسار ہو گئے
عزیز کیوں نہ جاں سے ہو شکست آئنہ ہمیں
وہاں تو ایک عکس تھا یہاں ہزار ہو گئے
ہمیں تو ایک عمر سے پڑی ہے اپنی جان کی
ابھی جو ساحلوں پہ تھے کہاں سے پار ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.