کسی سے رشتۂ امید جوڑتا کیوں ہے
کسی سے رشتۂ امید جوڑتا کیوں ہے
لہو خود اپنی رگوں کا نچوڑتا کیوں ہے
ترے مزاج کی غفلت کا جائزہ لے کر
وہ سو گیا ہے اب اس کو جھنجھوڑتا کیوں ہے
کوئی لگام تو اپنے بھی ہاتھ میں رکھ لے
ہر اک سمند کو قسمت پہ چھوڑتا کیوں ہے
اگر تو کرشن سا نرموہی بن نہیں سکتا
تو زندگی کی کلائی مروڑتا کیوں ہے
یہ تیرے میرے سبھی کے گھروں کی زینت ہیں
روایتیں تو ہیں آئین توڑتا کیوں ہے
لغات دل میں خدا کے بہت ہی معنی ہیں
ہر ایک سنگ پہ سر اپنا پھوڑتا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.