کسی صورت کمی ہوتی نہیں سوز نہانی میں
کسی صورت کمی ہوتی نہیں سوز نہانی میں
مری دنیا بہی جاتی ہے اشکوں کی روانی میں
نواسنج فغاں اے باغباں یہ بلبلیں کیوں ہیں
بہار آئی ہے کیسی تیرے دور باغبانی میں
خرد والو ادھر آؤ یہاں بیٹھو مجھے دیکھو
کہ کیسا مطمئن ہوں میں جنوں کی حکمرانی میں
مرا خون تمنا خون دل خون وفا لے کر
جو رنگ آمیزیاں چاہو کرو اپنی کہانی میں
تپش سے دل کی لو دینے لگے آنسو سر مژگاں
تماشا دیکھ لو آکر لگی ہے آگ پانی میں
ابھی کچھ پھیکی پھیکی سی ہے روداد غم جاناں
وہ سن لیں گے تو جان آ جائے گی پوری کہانی میں
کہاں کا حسن کیسا عشق اتنا یاد ہے مجھ کو
کہ اک الجھا ہوا سا خواب دیکھا تھا جوانی میں
نہ جانے کیوں مجھے وہ اپنا دیوانہ سمجھ بیٹھے
جب ان کا نام تک آیا نہ تھا میری کہانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.