کسی صورت مقدر سے پریشانی نہیں جاتی
کسی صورت مقدر سے پریشانی نہیں جاتی
حقیقت وہ حقیقت ہے کہ جو جانی نہیں جاتی
عدو کی لغو گوئی نے کچھ ایسا کر دیا برہم
ہماری صاف سیدھی بات بھی مانی نہیں جاتی
ہمارا راز دل ہی کیا وہ تم پر آشکارہ ہے
حقیقت آپ کے دل کی مگر جانی نہیں جاتی
سر مقتل تڑپتا دیکھ کر وہ تلملا اٹھے
ستم کے بعد اب ان کی پشیمانی نہیں جاتی
کسی عاشق کے دل سے پوچھئے سرگرمیٔ الفت
ہزاروں مشکلیں ہوں پھر بھی جولانی نہیں جاتی
جنون عشق کامل میں یہ پروانے کی عادت ہے
ثبوت عشق کامل کی وہ قربانی نہیں جاتی
جو صورت کوئی بحر عشق میں آئی نظر ہم کو
کچھ ایسی مسخ ہو جاتی ہے پہچانی نہیں جاتی
ہماری قوت برداشت کی پرواہ کیا ان کو
ستم کرنے کی عادت ہے ستم رانی نہیں جاتی
ارے غمؔ مشکلیں تو عشق کی راہوں میں ہیں لیکن
ہے ان میں کون کتنی سخت گردانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.