کسی صورت نہ چین آئے تو کیا ہو
کسی صورت نہ چین آئے تو کیا ہو
تسلی اور تڑپائے تو کیا ہو
عداوت تو عداوت ہے بہر حال
محبت بھی نہ راس آئے تو کیا ہو
وہ سمجھائیں دلاسا دیں منائیں
مگر دل پھر بھی گھبرائے تو کیا ہو
یہ مانا روک دیں ہم چشم تر کو
تبسم خون برسائے تو کیا ہو
زباں کو کاٹ ڈالیں ہونٹ سی لیں
خموشی آہ بن جائے تو کیا ہو
وہ سمجھاتے رہیں اور نا مرادی
گلے سے بڑھ کے لگ جائے تو کیا ہو
معاذ اللہ خود گھر کے دیے سے
جو گھر میں آگ لگ جائے تو کیا ہو
کہاں کی آگ اور کیسا نشیمن
جو بجلی آپ جل جائے تو کیا ہو
یہ مانا عشق کی کچھ حد نہیں ہے
جب ان سے عشق شرمائے تو کیا ہو
مسوسیں لاکھ ہم سینے میں دل کو
انہیں کی آنکھ بھر آئے تو کیا ہو
ٹھہوکے دے نہ یوں اے چشم ساقی
جو پیمانہ چھلک جائے تو کیا ہو
بصد مشکل پیا جائے جو آنسو
وہ ان پلکوں پہ تھرائے تو کیا ہو
یہ تنہائی یہ رونا چپکے چپکے
کوئی ایسے میں آ جائے تو کیا ہو
ہوا سے ان کے دامن کی بجھے دل
صبا سے پھول کمہلائے تو کیا ہو
تبسم ان کا لے لیں میرے آنسو
کرن کو اوس پی جائے تو کیا ہو
مصیبت ہو تو کوئی صبر کر لے
خوشی غم بن کے تڑپائے تو کیا ہو
دل حساس اور جوش محبت
حباب آندھی سے ٹکرائے تو کیا ہو
وہ پہلو میں سروشؔ اور یہ قیامت
جو وہ پہلو سے اٹھ جائے تو کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.