کسی صورت نظر کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
کسی صورت نظر کی فتنہ سامانی نہیں جاتی
بجھے جاتے ہیں دل چہروں کی ویرانی نہیں جاتی
خدا کا نام لینے کو تو لیتے ہیں سبھی لیکن
خدا کی بات دنیا میں کہیں مانی نہیں جاتی
مرے چہرے کے خد و خال کیا پہچانتا کوئی
کہ خود اپنی ہی صورت مجھ سے پہچانی نہیں جاتی
حقیقت خود بہ خود روشن ہوئی ہے سات پردوں سے
دلیلوں سے مثالوں سے کبھی جانی نہیں جاتی
اگرچہ اس میں لاکھوں حسرتوں کے پھول کھلتے ہیں
مگر پھر بھی ہمارے دل کی ویرانی نہیں جاتی
نظام میکدہ بدلا نئے ساقی نئی صہبا
مگر کیوں پھر بھی لوگوں کی پریشانی نہیں جاتی
جنوں کی منزلوں تک کس طرح پرویزؔ پہنچو گے
اگر دشت خرد کی خاک بھی چھانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.