کسی صورت سحر نہیں ہوتی
کسی صورت سحر نہیں ہوتی
رات ادھر سے ادھر نہیں ہوتی
خوف صیاد سے نہ برق کا ڈر
بات یہ اپنے گھر نہیں ہوتی
ایک وہ ہیں کہ روز آتے ہیں
ایک ہم ہیں خبر نہیں ہوتی
اب میں سمجھا ہوں کاٹ کر شب غم
زندگی مختصر نہیں ہوتی
کتنی پابند وضع ہے شب غم
کبھی غیروں کے گھر نہیں ہوتی
کتنی سیدھی ہے راہ ملک عدم
حاجت راہ بر نہیں ہوتی
سن لیا ہوگا تم نے حال مریض
اب دوا کارگر نہیں ہوتی
عرش ملتا ہے میری آہوں سے
لیکن ان کو خبر نہیں ہوتی
- کتاب : Rashq-e-Qamar (Pg. 57)
- Author : Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat ali and Sons
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.