کسی طرح بھی وہ تکمیل مدعا کرتے
کسی طرح بھی وہ تکمیل مدعا کرتے
وفا کی خو جو نہیں تھی تو پھر جفا کرتے
ادائے حسن تو طالب ہے جاں سپاری کی
کلیم کیسے تجلی کا سامنا کرتے
تمام عمر خدا سے یہی دعا مانگی
وہ دن بھی آتا جو وہ مجھ سے التجا کرتے
ہمیں کسی کی طلب کا بھرم تو رکھنا تھا
جو ہم یہ جان نہ دیتے تو اور کیا کرتے
فقط تحفظ کشتی کا دھیان تھا ورنہ
ہم اور منت احسان ناخدا کرتے
ذرا بتائیں جو فرقت میں ہم پہ بیت گئی
یہ وقت آپ پہ پڑتا تو آپ کیا کرتے
میں ان کے لب کی دعا کا اٹھاؤں کیوں احسان
جو دیکھنے کو نہ آئے وہ کیا دعا کرتے
وفا ہے آج بھی ہل من مزید کی طالب
حبیبؔ مر گئے کتنے وفا وفا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.