کسی طرح خلش آرزو مٹا نہ سکے
کسی طرح خلش آرزو مٹا نہ سکے
ترے قریب بھی آ کر سکون پا نہ سکے
چمن میں دیکھے کوئی اس کلی کی محرومی
جو مسکرائے تو جی بھر کے مسکرا نہ سکے
اسی کا سجدہ اسی کا نیاز اسی کی نماز
جو اس کے در پہ جھکا کر جبیں اٹھا نہ سکے
جہان عشق میں ہے انقلاب کی ضامن
وہ ایک آہ جو دل سے لبوں تک آ نہ سکے
نہ پوچھ اس کے مقدر کی نارسائی کو
جو آپ گم ہو مگر پھر بھی تجھ کو پا نہ سکے
یہ راز وہ ہے جو ہونٹوں تک آ نہیں سکتا
کہاں جھکائی جبیں اور کہاں جھکا نہ سکے
کسی کے غم کا رہا پاس اس قدر شارقؔ
کہ بھول کر بھی محبت میں مسکرا نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.