کسی طرح سنبھل نہیں رہا ہوں میں
کہ بہہ رہا ہوں چل نہیں رہا ہوں میں
گلے لگا اے موسموں کے دیوتا
بدل مجھے بدل نہیں رہا ہوں میں
یہ سکھ بھی ہے کہ تیرے طاقچے میں ہوں
یہ دکھ بھی ہے کہ جل نہیں رہا ہوں میں
سوال پوچھنے لگے ہیں راستے
سفر پہ کیوں نکل نہیں رہا ہوں میں
طلوع ہو رہا ہوں دوسری طرف
اداس مت ہو ڈھل نہیں رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.