کسی طرح سے گھرا میں کچھ بد دعاؤں میں ہوں
کسی طرح سے گھرا میں کچھ بد دعاؤں میں ہوں
مجھے ضرورت ہے دھوپ کی اور میں چھاؤں میں ہوں
بروں سے میری فقط سزا میں مشابہت ہے
گناہ ناکردہ کی پھنسا میں سزاؤں میں ہوں
کوئی سمجھ پائے میری الجھن تو حل بتائے
جڑا ہوں شہر فتن سے الجھا میں گاؤں میں ہوں
کبھی جو میری مسافتوں کا حساب کرنا
شمار کرنا رکا میں کتنا سراؤں میں ہوں
میں گم شدہ ہوں ترا منادی نے ہے بتایا
مجھے خوشی ہے ابھی میں تیری صداؤں میں ہوں
وفا کی راہوں میں بچھ گیا تھا میں تیری خاطر
شمار ہونے لگا میں کیوں بے وفاؤں میں ہوں
جنہوں نے پلکوں پہ تھا بٹھانا مجھے مدثرؔ
دبا ہوا آج کل انہی کے میں پاؤں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.