کتاب دل کا تری انتساب باقی ہے
کتاب دل کا تری انتساب باقی ہے
حقیقتوں سے الگ ایک خواب باقی ہے
وہ عشق بھول گئے جس کو تم اسی کے لئے
ہمارے دل میں ابھی اضطراب باقی ہے
جہان کم تھا کہ دوزخ بھی اک بنا ڈالی
الٰہی کون سا ایسا عذاب باقی ہے
اگر سناؤں حدیث جنوں تو چند الفاظ
لکھوں اگر تو یہ پوری کتاب باقی ہے
ہمارے ساتھ تو چل تصفیہ ہوا تیرا
ٹھہر کہ تجھ سے ہمارا حساب باقی ہے
یہ بحث چھوڑیئے مجرم ہوں یا نہیں کیجے
جو رہ گیا ہے ستم جو عتاب باقی ہے
ہوا تمام سفر دشت کا مگر عاصمؔ
لبوں پہ ریت نظر میں سراب باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.