کتاب دل کے ورق جو الٹ کے دیکھتا ہے
کتاب دل کے ورق جو الٹ کے دیکھتا ہے
وہ کائنات کو اوروں کو ہٹ کے دیکھتا ہے
اگر نہیں ہے بچھڑنے کا رنج کچھ بھی اسے
وہ بار بار مجھے کیوں پلٹ کے دیکھتا ہے
ندی بڑھی ہو کہ سوکھی ہر ایک صورت میں
کنارہ اپنے ہی پانی سے ہٹ کے دیکھتا ہے
کسی کو تیرگی پاگل نہ کر سکے جب تک
کہاں چراغ کی لو سے پلٹ کے دیکھتا ہے
نہ ہو سکیں گے کبھی اس کے ذہن و دل روشن
ورق ورق جو کتابوں کو رٹ کے دیکھتا ہے
اسی پہ کھلتی ہیں دنیا کی وسعتیں شاہدؔ
جو اپنی ذات میں ہر پل سمٹ کے دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.