کتاب ہجر میں اک حرف نارسا کی طرح
کتاب ہجر میں اک حرف نارسا کی طرح
مجھے بھی لکھے کوئی جان فارہہ کی طرح
بھلے یہ ہاتھ بندھے ہیں مگر یہ کاجل ہے
سو پھیل جاتا ہے اک کاسۂ گدا کی طرح
وہ مجھ سے ملتا تھا ہر بار اپنی شرطوں پر
کبھی خطا کی طرح اور کبھی سزا کی طرح
مجھے ستاتی رہیں تتلیاں شرارت سے
گلوں کی بات وہ کرتا رہا صبا کی طرح
جو بات کرتا تھا مجھ سے مرے ہی لہجے میں
نہ آیا لوٹ کے واپس مری صدا کی طرح
یہ بات طے تھی کہ رہنا ہے اجنبی بن کر
سو اوڑھ لی تری بیگانگی ردا کی طرح
ہمارے بیچ اگر کچھ نہیں تو پھر کیا ہے
نبھاتے رہتے ہیں دونوں جسے وفا کی طرح
مجھے ہی جلدی تھی کچھ کام اور نپٹا لوں
وہ آ کے بیٹھا تھا اچھا بھلا سدا کی طرح
کسی کے ہاتھوں کی گرمی سے جب ملی ٹھنڈک
تو یاد آ گئی سیماؔ مجھے رسا کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.