کتاب خواہش کا آخری باب لکھ رہا ہوں
کتاب خواہش کا آخری باب لکھ رہا ہوں
وصال موسم کی سطر نایاب لکھ رہا ہوں
ورق ورق اب یہی تو سچائی بولتی ہے
میں دشمنوں کو مثال احباب لکھ رہا ہوں
یہ میرے ساتھی جو کربلا میں گھرے ہوئے ہیں
میں ان کی خاطر فرات پر آب لکھ رہا ہوں
مری کتاب سخن کا یہ ابتدائیہ ہے
میں بارش سنگ میں گل خواب لکھ رہا ہوں
مرے لہو کی لغت کا یہ معجزہ ہے شوکتؔ
نئی غزل کا نصاب شاداب لکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.