کتاب زیست کے ہر باب کا عنواں نیا دیکھے
کتاب زیست کے ہر باب کا عنواں نیا دیکھے
ہر اک بجھتے دیے کو شوق سے پاگل ہوا دیکھے
ابھی اک کشمکش میں ہے محبت دل کو کیا دیکھے
خوشی دیکھے خود اپنی یا بزرگوں کی انا دیکھے
چلو اچھا کیا دل اپنا ہلکا کر لیا تم نے
ہمیں بھی ایک مدت ہو چلی تھی آئنہ دیکھے
لب ساحل ہمیں موجوں نے جب پٹخا تو رستے میں
بہت سے ڈوبتے موجوں سے لڑتے ناخدا دیکھے
طلسماتی فضا تھی جب سحر دم ریگ ساحل پر
بگولے کی طرح رقصاں کسی کے نقش پا دیکھے
خود اپنے آپ سے بھی بات کرنا چھوڑ رکھا ہے
جسے جینا ہو تنہا وہ ہمارا حوصلہ دیکھے
صدفؔ اک عمر کے بعد آج ہم دل کھول کر روئے
زمانہ ہو چلا تھا دل کو یہ نکھری فضا دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.