کتاب زندگی کا ہر ورق کہنے کو سادہ ہے
کتاب زندگی کا ہر ورق کہنے کو سادہ ہے
مگر جو کچھ بھی لکھا ہے حروف خوں میں لکھا ہے
یہ ساری شان و شوکت کچھ نہیں نظروں کا دھوکا ہے
اثاثہ آشیانے کا جسے کہتے ہو تنکا ہے
لہو دے کر جو سینچا تھا گلستان وفا ہم نے
گلوں کے جسم سے وہ رنگ بن کر پھوٹ نکلا ہے
یہ میری خوش نصیبی ہے کہ اس بت نے بدست خود
سر فہرست دیوانوں میں میرا نام لکھا ہے
ہوائیں ڈھونڈھتی پھرتی ہیں اس مرد مجاہد کو
فراز دار پر جس نے چراغ زیست رکھا ہے
یقیناً زخم دل کے سارے ٹانکے ٹوٹ جائیں گے
تری نظروں کا جادو دل پہ شعلہ بن کے لپکا ہے
کبھی شہر تمنا میں تو آ کر دیکھ جاتے وہ
در و دیوار پر ہر سمت کس کا نام لکھا ہے
ستم کا اور موقع اس کو مل جائے گا اے حیرتؔ
اسی باعث وہ جینے کی دعائیں مجھ کو دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.