کتاب زندگی کا ہر ورق عنوان رکھتا ہے
کتاب زندگی کا ہر ورق عنوان رکھتا ہے
ہمارے سامنے جیسے خدا فرمان رکھتا ہے
بچا کر دامن ایماں رواں ہو جانب منزل
یہ بازار جہاں تو حشر کا سامان رکھتا ہے
گھٹاؤں نے مقید کر لیا سورج کی کرنوں کو
یا یہ سورج ردائے مصلحت خود تان رکھتا ہے
جبین شوق پہ مرد قلندر کی شکن کیوں ہو
اسے کیا غم کہ جس کو دوست خود رحمان رکھتا ہے
مسافت چند میلوں کی تھکا دیتی ہے جسموں کو
ملے منزل اسے جو حوصلہ ہر آن رکھتا ہے
وہی جس کا کہ نشتر بھی یہاں بس مثل خنجر ہے
اسے شکوہ ہے کیوں نشتر اگر ایران رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.