کتاب پڑھتے رہے اور اداس ہوتے رہے
کتاب پڑھتے رہے اور اداس ہوتے رہے
عجیب شخص تھا جس کے عذاب ڈھوتے رہے
کوئی تو بات تھی ایسی کہ اس تماشے پر
ہنسی بھی آئی مگر منہ چھپا کے روتے رہے
ہمی کو شوق تھا دنیا کے دیکھنے کا بہت
ہم اپنی آنکھوں میں خود سوئیاں چبھوتے رہے
بس اپنے آپ کو پانے کی جستجو تھی کہ ہم
خراب ہوتے رہے اور خود کو کھوتے رہے
زمیں کی طرح سمندر بھی تھا سفر کے لیے
مگر یہ کیا کہ یہاں کشتیاں ڈبوتے رہے
ہمیں خبر نہ ہوئی اور دن بھی ڈوب گیا
چٹختی دھوپ کا بستر بچھائے سوتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.