کتنا بے چین ہے خاموش سمندر دیکھو
کتنا بے چین ہے خاموش سمندر دیکھو
دل کی گہرائی میں اک روز اتر کر دیکھو
قتل ہو جائے گا سورج تو لہو ہوگی سحر
دیکھنا ہے تو ابھی صبح کا منظر دیکھو
راز در راز ہے الفاظ کی گہرائی میں
میرے چہرے پہ جو تحریر ہے پڑھ کر دیکھو
خامشی گونج بھی ہے چیخ بھی ہے نغمہ بھی
تم کسی پیڑ کو نزدیک سے چھو کر دیکھو
کیسے پتھر کا جگر چیر کے اٹھتی ہے حیات
کسی چٹان تلے بیج دبا کر دیکھو
یوں تو چہرے پہ سجا رکھی ہے اک بزم طرب
کتنے مقتل ہیں مرے سینے کے اندر دیکھو
کتنی دل کش ہے دل افروز ہے دنیائے دنی
اپنی آنکھوں سے ذرا ہاتھ ہٹا کر دیکھو
اس عقیدے نے لیا قیصر و کسریٰ سے خراج
موت کا وقت ازل سے ہے مقرر دیکھو
تابکے شوکت اجداد پہ یہ ناز و غرور
خواب غفلت سے اٹھو وقت کے تیور دیکھو
آسماں چیر کے جائے گا ستاروں سے پرے
تم بھی اک بار چلا کر ذرا پتھر دیکھو
مار ڈالے گی گلا گھونٹ کے صدیوں کی گھٹن
کھڑکیاں کھول دو کچھ دیر تو باہر دیکھو
دیکھ لینا پس قاتل بھی کوئی ہوگا ضرور
صرف قاتل ہی چلاتا نہیں خنجر دیکھو
سخت سے سخت ہوا جاتا ہے چہرہ اس کا
زندگی کا یہ بدلتا ہوا پیکر دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.