کتنا بیکار تمنا کا سفر ہوتا ہے
کتنا بیکار تمنا کا سفر ہوتا ہے
کل کی امید پہ ہر آج بسر ہوتا ہے
یوں میں سہما ہوا گھبرایا ہوا رہتا ہوں
جیسے ہر وقت کسی بات کا ڈر ہوتا ہے
دن گزرتا ہے تو لگتا ہے بڑا کام ہوا
رات کٹتی ہے تو اک معرکہ سر ہوتا ہے
لوگ کہتے ہیں مقدر کا نوشتہ جس کو
ہم نہیں مانتے ہر چند مگر ہوتا ہے
سیفؔ اس دور میں اتنا بھی غنیمت سمجھو
قید میں روزن دیوار بھی در ہوتا ہے
- کتاب : Kaf-e-gulfarosh (Pg. 55)
- Author : Saifuddin Saif
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.