کتنا دل کش فریب ہستی ہے
کتنا دل کش فریب ہستی ہے
زندگی موت کو ترستی ہے
یہ نشیب و فراز ہستی ہے
ہر بلندی کو ایک پستی ہے
دیکھ کر کیا کرو گے دل کی طرف
ایک اجڑی ہوئی سی بستی ہے
موت آ کر جسے اٹھائے گی
زندگی وہ حجاب ہستی ہے
جان دے کر ملے جو اس کی رضا
پھر بھی مہنگی نہیں ہے سستی ہے
رخ گھٹا کا ہے سوئے مے خانہ
دیکھیے اب کہاں برستی ہے
اس کے نغموں سے مست ہے دنیا
کتنا پر کیف ساز ہستی ہے
ہے یہ سودا یقین کا شنکرؔ
بت پرستی بھی حق پرستی ہے
- کتاب : Dair-o-Haram (Pg. 279)
- Author : Shankar Lal Shankar
- مطبع : Sahir Hoshiyaar puri
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.