کتنا دشوار یہ سانسوں کا سفر لگتا ہے
کتنا دشوار یہ سانسوں کا سفر لگتا ہے
زندگی اب تو ترے نام سے ڈر لگتا ہے
پس دیوار پڑوسی کوئی روتا ہے اگر
اپنے احساس کا دامن مجھے تر لگتا ہے
جھانکتے ہیں در و دیوار سے یادوں کے نقوش
مجھ کو آسیب زدہ اپنا ہی گھر لگتا ہے
تاج رکھے ہوئے جب دیکھے عجائب گھر میں
ساتھ ان کے مجھے اسلاف کا سر لگتا ہے
مجھ کو تنہائی کا احساس نہیں ہوتا کبھی
وہ میرے پاس نہیں ہوتا مگر لگتا ہے
اس سے ہوتی ہے رضاؔ داد کی امید مجھے
بزم میں جب بھی کوئی اہل نظر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.