کتنا کچھ یوں ترے ہونٹھوں سے بیاں ہوتا ہے
کتنا کچھ یوں ترے ہونٹھوں سے بیاں ہوتا ہے
ہونا ہوتا ہے تجھے جب تو کہاں ہوتا ہے
رات میں کوئی ضرور آتا تو ہے میرے پاس
صبح اٹھتا ہوں تو ماتھے پہ نشاں ہوتا ہے
رشتوں میں چاہیے دریا کی طرح آزادی
صرف جو پیاس مٹاتا ہے کنواں ہوتا ہے
خود سے کہنا پڑا ہر بار یہ دل ٹوٹنے پر
ہوتا ہے ہوتا ہے ایسا مری جاں ہوتا ہے
ہو حقیقت بری کتنی بھی حقیقت ہی ہے
ہو گماں کتنا بھی اچھا وہ گماں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.