کتنے ارماں چشم تر سے بہہ گئے
کتنے ارماں چشم تر سے بہہ گئے
پیار کے موتی بکھر کر رہ گئے
اشک پلکوں پہ لرزتے رہ گئے
ایک افسانہ الم کا کہہ گئے
تم تو بنتے تھے شریک زندگی
دو قدم ہی ساتھ چل کر رہ گئے
ان کا غم دل میں چھپانا ہی پڑا
دل پہ جو گزری وہ ہنس کر سہہ گئے
کون جانے منزلوں کی کھوج میں
قافلے کتنے بھٹک کر رہ گئے
دل کسی کا توڑنے سے پہلے سوچ
کتنے موتی چشم تر سے بہہ گئے
کر رہے تھے حسرتوں کا تذکرہ
لوگ سمجھے شعر زاہدؔ کہہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.