Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنے دل ٹوٹے ہیں دنیا کا خبر ہونے تک

علی جواد زیدی

کتنے دل ٹوٹے ہیں دنیا کا خبر ہونے تک

علی جواد زیدی

MORE BYعلی جواد زیدی

    کتنے دل ٹوٹے ہیں دنیا کا خبر ہونے تک

    کتنے سر پھوٹے ہیں دیوار میں در ہونے تک

    ایک کانٹا جو نکلتا ہے تو سو چبھتے ہیں

    امن تھا حوصلۂ فکر و نظر ہونے تک

    ہم نے اپنے سے بھی سو بار محبت کی ہے

    ہاں مگر دل میں کسی شوخ کا گھر ہونے تک

    اب کہیں رقص جنوں ہے تو کہیں نغمۂ خوں

    کتنی سونی تھی فضا زیر و زبر ہونے تک

    آج سنتا ہوں وہی نقش قدم چومتے ہیں

    جو بہت خوش تھے مرے شہر بدر ہونے تک

    آنکھوں آنکھوں میں بھی کٹ جائے تو ہم راضی ہیں

    یہ اندھیرے ہے بس اک رات بسر ہونے تک

    جب جھلس دے گا زمانہ تو نہ امید نہ یاس

    شاخ کو خوف ہے بے برگ و ثمر ہونے تک

    اس قیامت کا جو پوچھو تو کوئی نام نہیں

    ہم پہ جو بیت گئی تم کو خبر ہونے تک

    اک کرن پھوٹے گی اک شوخ ہوا سنکے گی

    اسی امید میں جاگے ہیں سحر ہونے تک

    اور اک نعرۂ مستانہ کہ محفل جاگے

    اور اک جام زمانے کو خبر ہونے تک

    ان کے ہونٹوں پہ وہ معصوم تبسم کی شگفت

    شعلۂ نرم بنی لمس نظر ہونے تک

    میری بربادی بھی اک حشر ہے لیکن زیدیؔ

    ارتقا رقص میں ہے حشر دگر ہونے تک

    مأخذ :
    • کتاب : Nasiim-e-Dasht-e-Aarzoo (Pg. 94)
    • Author : Ali jawad Zaidi
    • مطبع : Ali jawad Zaidi (1982)
    • اشاعت : 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے