کتنے حقائق کے چہرے روپوش ملے افسانوں میں
کتنے حقائق کے چہرے روپوش ملے افسانوں میں
اکثر اپنا پن دیکھا ہے بیگانوں انجانوں میں
جاتے جاتے حسن نظر سے پیار کے پھول کھلاتے جاؤ
ورنہ دن کیسے گزریں گے زیست کے ان ویرانوں میں
ذہن کے گوشے گوشے میں احساس کی کرچیں چبھتی ہیں
کرب کی صہبا ڈھلنے لگی ہے لفظوں کے پیمانوں میں
چہروں کے آئینے بھی اب دل کی بات نہیں کہتے
اب تو کوئی فرق نہیں ہے اپنوں اور بیگانوں میں
شیش محل میں بیٹھ کے پتھر پھینک رہے ہیں دنیا پر
شاید یوں ہی نام تمہارا آ جائے فرزانوں میں
تازہ ہوا اور دھوپ کسی تخریب کا باعث بن نہ سکیں
کوئی آڑ لگا دو گھر کے سارے روشن دانوں میں
آپ کی فہم و فراست کے افسانے عام ہیں ہر جانب
آپ بھلا کیوں آ بیٹھے ہم خاک بسر دیوانوں میں
مہدیؔ چونکا دیتا ہے انداز تمہاری غزلوں کا
لفظ و بیاں کا جادو کیسا رس گھولے ہے کانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.