کتنے ہوئے ہیں خون یہاں اک اصول کے
کتنے ہوئے ہیں خون یہاں اک اصول کے
آئیں گے اب نہ شہر تمنا میں بھول کے
ساری مسافرت کی تھکن دور ہو گئی
پیش آئے کتنے پیار سے کانٹے ببول کے
چہرے ہوئے جو گرد تو آئینہ بن گئے
کیا طرفہ معجزات تھے صحرا کی دھول کے
کتنا حسیں تھا جرم غم دل کہ دو جہاں
در پہ ہیں آج تک مرے رنگ قبول کے
نازاں ہے زندگی مری اب ان کی موت پر
جو لوگ رہ گئے تری باہوں میں جھول کے
آنے کو تھی بس آخری ہچکی مریض کو
قربان جائیے تری شان نزول کے
اے دلؔ یہ حال عشق میں ہوگا خبر نہ تھی
پچھتائے ہم تو روگ لگا کر فضول کے
- کتاب : Aaina-e-Dil (Pg. 27)
- Author : Dil Ayubi
- مطبع : Nazish Book Center Lahore (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.