کتنے امکاں تھے جو خوابوں کے سہارے دیکھے
کتنے امکاں تھے جو خوابوں کے سہارے دیکھے
ماورا تھے جو نظر سے وہ نظارے دیکھے
پردے اٹھتے گئے آنکھوں سے تو رفتہ رفتہ
برگ گل برف میں پتھر میں شرارے دیکھے
دل پہ اس وقت کھلا حوصلۂ غم کا جمال
اپنے ہر رنگ میں جب روپ تمہارے دیکھے
آسرے جاتے رہے آس ابھی باقی ہے
پو بھی پھوٹے گی جہاں ڈوبتے تارے دیکھے
دل کو خوں کرنے کی حسرت ہو اسے بھی شاید
صاحب سادہ اگر رنگ ہمارے دیکھے
خوب و نا خوب میں کیا فرق کریں ہم کہ یہاں
جب ہوا پلٹی تو مڑتے ہوئے دھارے دیکھے
مجھے اس بزم میں کہنا تو بہت کچھ تھا ضیاؔ
بجھ گئے لفظ جب آنکھوں کے اشارے دیکھے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 425)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.