کتنے خواب ٹوٹے ہیں کتنے چاند گہنائے
کتنے خواب ٹوٹے ہیں کتنے چاند گہنائے
جو رقیب ظلمت ہو اب وہ آفتاب آئے
دشمنوں کو اپنایا دوستوں کے غم کھائے
پھر بھی اجنبی ٹھہرے پھر بھی غیر کہلائے
نا خدا کی نیت کا کھل گیا بھرم تو کیا
بات جب ہے کشتی بھی ڈوبنے سے بچ جائے
حادثے بھی برسیں گے زلزلے بھی آئیں گے
یہ سفر قیامت ہے تم کہاں چلے آئے
پھول پھول برہم ہے خار خار دشمن ہے
ہم مجیبؔ گلشن سے لو لگا کے پچھتائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.