کتنے نایاب تھے لمحے جو وہاں پر گزرے
کتنے نایاب تھے لمحے جو وہاں پر گزرے
جب اٹھے ہاتھ دعاؤں کو تو گوہر برسے
تک رہے تھے ترے گھر کو وہ سماں بھی کیا تھا
تو گزرتا ہے ہوا آئی تو ہم یہ سمجھے
کتنی ہی بار کیا ہم نے تو زمزم سے وضو
کتنی ہی بار تری یاد میں آنسو چھلکے
سرمۂ خاک مدینہ جو لگا آنکھوں میں
مثل آئینے کے آنکھوں کے نگینے چمکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.