کتنے ساقی مع گلفام لئے پھرتے ہیں
کتنے ساقی مع گلفام لئے پھرتے ہیں
اور ہم ہیں کہ تہی جام لئے پھرتے ہیں
عمر گزری کے تبسم کی طرح ہونٹوں پر
تلخئ گردش ایام لئے پھرتے ہیں
تذکرے ہیں یہ چمن میں کہ سبھی لالہ و گل
نکہت عارض گلفام لئے پھرتے ہیں
شرم اے حسن جفا پیشہ کہ کوچے میں ترے
آج تک ہم دل ناکام لئے پھرتے ہیں
جانے کیا دیکھا ہے ان شوخ نگاہوں میں کہ ہم
اپنے سر مفت کا الزام لئے پھرتے ہیں
جب سے ہم نے ترے کوچے سے گزرنا چھوڑا
نامہ بر شہر میں پیغام لئے پھرتے ہیں
کیا کریں گے وہ مری راتوں کو روشن ارشدؔ
رخ پہ جو زلف سیہ فام لئے پھرتے ہیں
- کتاب : Nagma zaad (Pg. 95)
- Author : Arshad Siddiqui
- مطبع : Arshad Siddiqui (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.