کتنے اجڑ گئے ہیں چمن کوئے یار میں
کتنے اجڑ گئے ہیں چمن کوئے یار میں
کیسی ہوائیں اب کے چلی ہیں بہار میں
دنیا حقیر جان کے نظریں نہ پھیر لے
تھوڑی سی لازمی ہے انا انکسار میں
ذروں سے آ رہی ہے وفاداریوں کی بو
شاید مرا لہو ہے تیری رہ گزار میں
الزام آئنوں پہ لگاتے ہو کس لیے
چہرہ اٹا ہوا ہے تمہارا غبار میں
مانڈو کی سرزمین کو سمجھو نہ بے ثمر
تاریخ کے گلاب ہیں اجڑے دیار میں
آنکھوں میں قید کرنے کی کوشش فضول ہے
آنسو نہیں رہے ہیں مرے اختیار میں
شاید کہ کل زمیں پہ کھلیں امن کے گلاب
ہر پل گزر رہا ہے اسی انتظار میں
ثروتؔ جہان علم میں کچھ کم نصیب لوگ
اب تک پڑے ہوئے ہیں جہالت کے غار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.