کتنی آسانی سے دنیا کی گرہ کھولتا ہے
کتنی آسانی سے دنیا کی گرہ کھولتا ہے
مجھ میں اک بچہ بزرگوں کی طرح بولتا ہے
کیا عجب ہے کہ اڑاتا ہے کبوتر پہلے
پھر فضاؤں میں وہ بارود کی بو گھولتا ہے
روپ کتنے ہی بھریں کتنے ہی چہرے بدلیں
آئینہ آپ کو اپنی ہی طرح تولتا ہے
سوچ لو کل کہیں آنسو نہ بہانے پڑ جائیں
خون کا کیا ہے رگوں میں وہ یونہی کھولتا ہے
ہاتھ اٹھاتا ہے دعاؤں کو فلک بھی اس دم
جب پرندہ کوئی پرواز کو پر تولتا ہے
کون واقف نہیں سنسار کے سچ سے لیکن
سب کا سنسار کی ہر چیز پہ من ڈولتا ہے
- کتاب : Vajood (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.