کتنی بھلی ہے دنیا یا پھر بری ہے دنیا
کتنی بھلی ہے دنیا یا پھر بری ہے دنیا
جیسا مزاج میرا ویسی لگی ہے دنیا
اس کے سنوارنے میں حالت بگڑ رہی ہے
جو دائمی ٹھکانہ وہ دوسری ہے دنیا
دل سے نکالنے میں تکلیف ہو رہی ہے
کن مدتوں سے میرے دل میں رہی ہے دنیا
نیچی نگاہ رکھنا دامن بچا کے چلنا
کانٹوں بھری اندھیری ٹیڑھی گلی ہے دنیا
رکھتا ہے یاد رب کو کب کب کہاں کہاں تو
بس دیکھ لے یہی تو کیسی سجی ہے دنیا
اعمال کی زباں سے جو ہیں خدا کے منکر
ان کے لئے تو آخر سب کچھ یہی ہے دنیا
معصومیت کو اپنی جس نے جوان رکھا
اس کے لئے تو یارو بوڑھی بڑی ہے دنیا
قدرت کی نعمتوں کا انکار کیوں کروں میں
عقبیٰ سنوارنے کو مجھ کو ملی ہے دنیا
میں جو بھلا ہوں مخفیؔ سارے بھلے لگے ہیں
کیونکر کہوں بھلا میں کتنی بری ہے دنیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.