کتنی گہری یہ شناسائی لگے
کتنی گہری یہ شناسائی لگے
جھوٹ وہ بولے تو سچائی لگے
اتنا پاگل ہوں میں ان کے عشق میں
بھیڑ میں بھی مجھ کو تنہائی لگے
تم نہیں ہو ساتھ جب میرے صنم
شول جیسی مجھ کو پروائی لگے
باغباں تیری بدولت ہی یہاں
ہر کلی گلشن کی مرجھائی لگے
چاہتا ہوں اس قدر تجھ کو کہ اب
ہر برائی تیری اچھائی لگے
سب یہی کہتے ملے سنتوشؔ اب
جان کی دشمن یہ مہنگائی لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.