کتنی ہی بارشیں ہوں شکایت ذرا نہیں
کتنی ہی بارشیں ہوں شکایت ذرا نہیں
سیلانیوں کو خطرۂ سیل بلا نہیں
میں نے بھی ایک حرف بہت زور سے کہا
وہ شور تھا مگر کہ کسی نے سنا نہیں
لاکھوں ہی بار بجھ کے جلا درد کا دیا
سو ایک بار اور بجھا پھر جلا نہیں
ویسے تو یار میں بھی تغیر پسند ہوں
چھوٹا سا ایک خواب مجھے بھولتا نہیں
سوتے ہیں سب مراد کا سورج لیے ہوئے
راتوں کو اب یہ شہر دعا مانگتا نہیں
اس دن ہوائے صبح یہ کہتی ہوئی گئی
یوسف میاں کے سانولے بیٹے میں کیا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.