Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنی ہی بے ضرر سہی تیری خرابیاں

باصر سلطان کاظمی

کتنی ہی بے ضرر سہی تیری خرابیاں

باصر سلطان کاظمی

MORE BYباصر سلطان کاظمی

    کتنی ہی بے ضرر سہی تیری خرابیاں

    باصرؔ خرابیاں تو ہیں پھر بھی خرابیاں

    حالت جگہ بدلنے سے بدلی نہیں مری

    ہوتی ہیں ہر جگہ کی کچھ اپنی خرابیاں

    تو چاہتا ہے اپنی نئی خوبیوں کی داد

    مجھ کو عزیز تیری پرانی خرابیاں

    جوں ہی تعلقات کسی سے ہوئے خراب

    سارے جہاں کی اس میں ملیں گی خرابیاں

    سرکار کا ہے اپنا ہی معیار انتخاب

    یارو کہاں کی خوبیاں کیسی خرابیاں

    آدم خطا کا پتلا ہے گر مان لیں یہ بات

    نکلیں گی اس خرابی سے کتنی خرابیاں

    ان ہستیوں کی راہ پہ دیکھیں گے چل کے ہم

    جن میں نہ تھیں کسی بھی طرح کی خرابیاں

    بوئیں گے اپنے باغ میں سب خوبیوں کے بیج

    جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ساری خرابیاں

    باصرؔ کی شخصیت بھی عجب ہے کہ اس میں ہیں

    کچھ خوبیاں خراب کچھ اچھی خرابیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے