کتنی کم بخت یہ جوانی ہے
کتنی کم بخت یہ جوانی ہے
آج تک کوئی بات مانی ہے
مفلسی اور نوجوانی ہے
کس قدر دکھ بھری کہانی ہے
ان کی آمد ہے سوچتا ہوں بات
کیا چھپانی ہے کیا بتانی ہے
خدشۂ مرگ تو ہے لا حاصل
موت تو موت کو بھی آنی ہے
اشک سمجھو تو خون ہے دل کا
کچھ نہ سمجھو تو صرف پانی ہے
ان کے ہونٹوں سے پھول جھڑتے ہیں
بات کرنا بھی گل فشانی ہے
حسن تو ہے ظہور برق طور
عشق اک آتش بتانی ہے
شیخ کو کیا پلا دیا شاہدؔ
کس قدر اس کو سرگرانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.