کتنی مانوس نگاہی کے فسوں چونک پڑے (ردیف .. ا)
کتنی مانوس نگاہی کے فسوں چونک پڑے
اس نے بیگانہ ادائی سے جب ارشاد کیا
ان کی نظروں میں ہمیں جور کے قابل ٹھہرے
چاہنے والوں کو ہی کشتۂ بیداد کیا
یاد اک ٹوٹے تعلق کی دلانے کے لئے
بھولی بصری ہوئی یادوں نے ہمیں یاد کیا
دل بھی کیا شوخ طبیعت ہے کہ سپنوں کا نگر
ابھی بسنے بھی نہ پایا تھا کہ برباد کیا
گھٹ کے مرنے کے سلیقے بھی سکھائے ہوتے
دل فگاروں کو اسیری سے تو آزاد کیا
ہم نے تو گھر میں بھی دیکھی نہ سکوں کی صورت
غالبؔ خستہ نے کیوں دشت میں گھر یاد کیا
کیسی افتاد پڑی شہر تمنا پہ رشیؔ
جس نے آباد کیا اس نے ہی برباد کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.