کتنی شکلوں میں ڈھل گیا ہوں میں
جل گیا ہوں پگھل گیا ہوں میں
ایک قطرہ ہوں بے حقیقت سا
کتنے دریا نگل گیا ہوں میں
رات جگنوں کچھ اس طرح چمکے
ان کی حدت سے جل گیا ہوں میں
بت کبھی تھا میں ایک پتھر کا
تیری خاطر پگھل گیا ہوں میں
ایک منزل کی آرزو لے کر
کتنے رستے بدل گیا ہوں میں
زندگی ایک خواب ہے ساحلؔ
دیکھ کر کیوں مچل گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.