Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنی شدت سے تجھے چاہا تھا

محمود شام

کتنی شدت سے تجھے چاہا تھا

محمود شام

MORE BYمحمود شام

    کتنی شدت سے تجھے چاہا تھا

    کبھی کچھ اور نہیں سوچا تھا

    کھوئے تھے ایسے تری چاہت میں

    ٹوٹ کے ابر جنوں برسا تھا

    میری ہر سوچ میں تھی تیری ہی سوچ

    میرا ہر لمحہ ترا لمحہ تھا

    جب بھی پڑتے تھے خیالوں کے بھنور

    تیرا چہرہ ہی ابھر آتا تھا

    ان دنوں جسم کی رگ رگ میں رواں

    خوں کہاں خواہشوں کا دریا تھا

    یاد ہے آج بھی سانسوں کی مہک

    وقت اپنے لیے رک جاتا تھا

    جب چمکتا تھا بدن کا سورج

    دھوپ بن کر میں بکھر جاتا تھا

    ٹوٹ جاتا تھا زمانوں کا سکوت

    دفعتاً شام کو فون آتا تھا

    رنگ پیراہن احساس تھی تو

    میں نگاہ طلب تشنہ تھا

    تو نسیم سحر موسم گل

    میں کہ اک ٹوٹا ہوا پتا تھا

    ریزہ ریزہ ہوا قصر پندار

    بے طرح زور بدن ٹوٹا تھا

    وار دی آج ترے در پہ انا

    بوجھ صدیوں سے اٹھا رکھا تھا

    راہیں بانہیں تو دریچے آنکھیں

    یہ ترا شہر بھی تجھ جیسا تھا

    عمر بھر اپنے ہی شعلوں میں جلا

    میں کہ سورج کی طرح تنہا تھا

    گرم ہیں رنگ کے بازار یہاں

    اتنا سناٹا کہاں ہوتا تھا

    پاؤں نیچے سے زمیں بھی نکلی

    میں خلاؤں کی طرف لپکا تھا

    صبح کی طرح وہ بے رنگ ہے اب

    شامؔ کی طرح جسے چاہا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے