کتنی سوئی ہوئی ٹیسوں کو جگاتی ہے ہوا
کتنی سوئی ہوئی ٹیسوں کو جگاتی ہے ہوا
جب بھی پورب کی طرف سے کبھی آتی ہے ہوا
پہلے آتی تھی تو کچھ پھول کھلا جاتی تھی
اب سنا ہے کہ بہت خاک اڑاتی ہے ہوا
محبس جسم میں ہم قید ہیں اک مدت سے
اور باہر سے ہمیں روز بلاتی ہے ہوا
اور تم لوگ بھی خیموں میں چھپوگے کب تک
بن کے آندھی ابھی صحراؤں سے آتی ہے ہوا
میری نس نس میں کوئی یاد سلگ اٹھتی ہے
سرد موسم میں بہت آگ لگاتی ہے ہوا
کون محفوظ کتابوں میں کرے گا اس کو
جو کہانی ہمیں دن رات سناتی ہے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.