کتنی سخن کی محفلیں آباد کر گیا
خاموشیوں کے حبس میں خود گھٹ کے مر گیا
ایسا ملا سکون چکا کر کسی کا قرض
میلا لباس جیسے بدن سے اتر گیا
چہرے بنا بنا کے رکھے ہیں کتاب میں
بے چہرگی کے خوف سے میں کتنا ڈر گیا
مجھ کو سمیٹنے میں لگے گی تمام عمر
اک شخص میری ذات کے اندر بکھر گیا
ہم دیکھتے بھی کس کو تری رخصتی کے بعد
گرد و غبار راہ کا آنکھوں میں بھر گیا
تیرا خیال بھی کسی سونے سے کم نہیں
جتنا تپایا ہجر نے اتنا نکھر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.