کتنی ٹھنڈی تھی ہوا قریۂ برفانی کی
کتنی ٹھنڈی تھی ہوا قریۂ برفانی کی
جم گئی دل میں کسک شام زمستانی کی
حادثہ کوئی نیا راہ پہ گزرا ہوگا
دھول ہر چہرے پہ بکھری ہے پریشانی کی
میں جہاں جاؤں وہیں موت کی تحویل میں ہوں
تیغ اک لٹکی ہے ہر سانس پہ نگرانی کی
میرے تیور پہ مرا نام و نسب کندہ ہے
دل کا آئینہ ہے تختی مری پیشانی کی
شاخ مژگاں پہ لہکتے ہوئے اشکوں کے گلاب
فصل پنپی ہے بہت خطۂ بارانی کی
کیا خبر کس کا سفینہ سر ساحل پہنچے
لہر خطرے سے کہیں اونچی ہے طغیانی کی
حاصل کشت کی ہو کیسے توقع راسخؔ
سوکھے نالوں میں کہیں بوند نہیں پانی کی
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 448)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.