کیا ہے کام یہ لیل و نہار آنکھوں نے
کیا ہے کام یہ لیل و نہار آنکھوں نے
دکھایا جلوۂ پروردگار آنکھوں نے
کبھی دکھایا ہے پژمردہ باغ فصل خزاں
کبھی دکھائی ہے فصل بہار آنکھوں نے
میں اپنے دل پہ یہ الزام دھر نہیں سکتا
تباہ مجھ کو کیا سرمہ دار آنکھوں نے
حدیث دل جو چھپانے کی لاکھ کوشش کی
مگر کیا ہے اسے آشکار آنکھوں نے
ہوئی تھی ماں کی زیارت بھی بعد برسوں کے
بہائے اشک بھی بے اختیار آنکھوں نے
تمہاری راہ کو تک کر اے یوسف دوراں
کیا ہے صبح و مسا انتظار آنکھوں نے
دکھا کے خواب زلیخائے درہم و دینار
کیا ہے دل کو سدا بے قرار آنکھوں نے
تمہاری ایک ہی تصویر ہے جو پاس مرے
اسی کو پیار کیا بار بار آنکھوں نے
یہ اشک اس لیے بہتے ہیں میری آنکھوں سے
کیا ہے خواہش دیدار یار آنکھوں نے
تم ان گناہوں سے توبہ کرو گے کب نوریؔ
کیے گناہ ہیں جو بے شمار آنکھوں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.