Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا ہے خود ہی گراں زیست کا سفر میں نے

سعید نقوی

کیا ہے خود ہی گراں زیست کا سفر میں نے

سعید نقوی

MORE BYسعید نقوی

    کیا ہے خود ہی گراں زیست کا سفر میں نے

    کتر لیے تھے کبھی اپنے بال و پر میں نے

    یوں اپنی ذات میں اب قید ہو کے بیٹھا ہوں

    خود اپنے گرد اٹھائے تھے بام و در میں نے

    بدل گئے خط و معنی کئی زبانوں کے

    جب اعتراف جنوں کر لیا ہنر میں نے

    تو میری تشنہ لبی پر سوال کرتا ہے

    سمندروں پہ بنایا تھا اپنا گھر میں نے

    جو آج پھر سے مرے بال و پر نکل آئے

    تو تیری راہ کے کٹوا دیے شجر میں نے

    میں اس کی ذات پہ یوں تبصرہ نہیں کرتا

    کہ پورے قد سے تو دیکھا نہیں مگر میں نے

    میں چاند رات کا بھٹکا ہوا مسافر تھا

    اندھیری رات میں تنہا کیا سفر میں نے

    میں بے لباس تو آیا تھا با لباس گیا

    یہ زاد راہ کمایا رہ ہنر میں نے

    وفور حرف کے ورثے کی آرزو میں سعیدؔ

    سنا ہے میرؔ اور مرزاؔ کبھی جگرؔ میں نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے