کیا ہم نے جو ان سے کچھ خطاب آہستہ آہستہ
کیا ہم نے جو ان سے کچھ خطاب آہستہ آہستہ
انہوں نے بھی دیا ہم کو جواب آہستہ آہستہ
تصور میں وہ چہرہ رفتہ رفتہ اس طرح آئے
کہ جیسے آتا ہے آنکھوں میں خواب آہستہ آہستہ
بت خاموش کو جب میں نے چھیڑا کچھ شرارت سے
دکھایا اس نے بھی کچھ اضطراب آہستہ آہستہ
توجہ جب نہ دی ہم نے بزرگوں کی نصیحت پر
ہوا اپنا بھی پھر خانہ خراب آہستہ آہستہ
وہ زور و جبر سے سب دل کی باتیں پوچھ لیتے ہیں
مگر اپنا وہ دیتے ہیں حساب آہستہ آہستہ
دل ویران میں اس طرح اتری روشنی ساحلؔ
کہ جوں پورب سے نکلے آفتاب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.